مقررہ مُدت کے اندر واپس نہ جانے پر 3 سال کے لیے سعودیہ جانے پر پابندی لگ جاتی ہے، اگر کفیل چاہے تو یہ پابندی ختم ہو سکتی ہے
سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی مقیم ہیں ہر ماہ ہزاروں پاکستانی چھُٹی پر وطن واپس آتے ہیں مگر کسی مجبوری یا نوکری سے دل اُٹھ جانے کے باعث سعودیہ واپس نہیں جاتے ۔ تاہم ان لوگوں کو جان لینا چاہیے کہ چھُٹی پر آئے افراد کو سعودی قانون کے مطابق واپس جانا لازمی ہوتا ہے ورنہ اس قانون شکنی کی بناء پر ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہو جاتا ہے۔
سعودی قانون کے مطابق وہ افراد جو چھٹی پر جانے کے بعد واپس نہیں آتے وہ قانون شکنی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جاکر واپس نہیں آتے ،ان کے اس عمل کا اثر کمپنی یا کفیل پر پڑتا ہے۔ اس طرح کمپنی کا ایک ویزہ ضایع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کمپنی یا کفیل کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کے رجحان کے خاتمے اور کفیلوں و کمپنیوں کو ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے ہی ایسا قانون مرتب کیا گیا ہے تاکہ وہ لوگ جو ایسا کرتے ہیں ان کا تدارک کیا جاسکے۔ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں سزا کے طور پر 3 برس کیلیے سعودی عرب میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے وہ مذکورہ مدت تک کسی بھی دوسرے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔
مقررہ مدت یعنی 3 برس کے دوران ایسے افراد کے واپس آنے کا ایک ہی راستہ ہوتا ہے وہ یہ کہ ایسے افراد اپنے سابقہ کفیل کے ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں اگر وہ ان کے نام سے دوسرا ویزہ جاری کرے علاوہ ازیں ایسے افراد کے لیے مملکت ہی نہیں بلکہ عرب ریاستوں میں بھی داخلے پر 3 برس کے لیے پابندی عائد ہوتی ہے۔پابندی کا آغاز ایگزٹ ری انٹری یعنی خروج وعودہ کے مدت ختم ہونے کے بعد سے کیا جاتا ہے جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں مذکورہ شخص کی فائل کو ریڈ زون میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔