سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن اپنے کفیل کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام کر سکتا ہے؟

سعودی عرب میں لیبر قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کیلئے لازمی ہے کہ وہ اپنے سپانسر (کفیل) کے پاس ہی کام کریں، اپنے سپانسر کے علاوہ کسی اور جگہ کام کرنا سعودی لیبر قانون کے مطابق جرم ہے ، ایسے کرنے پر جرمانے اور ملک بدری کی سزا مقرر ہے.

سپانسر (کفیل) کے ذمے کارکن کے جملہ سرکاری امور ہوتے ہیں، جنہیں پورا کرنا ضروری ہوتا ہے. کارکن کو کسی پریشانی ہونے کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے جائز مسائل کے حل کیلئے سعودی لیبر آفس سے رجوع کیا جا سکتا ہے.

مزید پڑھیں؛ ایک ویکسین سعودی عرب میں‌لگوائی دوسری اپنے ملک میں سعودی عرب پہنچ کر قرنطینہ کرنا لازمی ہوگا؟

سعودی قانون کے تحت سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے ہونے والے افراد کو سعودی عرب میں دوبارہ آنے کیلئے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ سعودی عرب کا ورک ویزہ حاصل نہیں کر سکتے.

آن لائن کھانا سپلائی کرنے پر قانونی گرفت ہے کیا چیکنگ پر جرمانہ ہوتا ہے؟

عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں لیبر قانون کے مطابق غیر ملکی کارکن سعودی عرب میں وہی کام کر سکتا ہے جس کے ویزہ پر وہ سعودی عرب آیا ہے.

مزید پڑھیں؛ سعودی عرب سے باہر ہوں، اقامہ ایکسپائر ہونے والا ہے کیا مفت توسیع ہو گی؟

لیکن اگر کسی اور جگہ عارضی طور پر کام کیا جائے تو اس صورت میں ‘اجیر’ کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے، جس کی بنا پر قانونی طور پر سپانسر (کفیل) کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام کیا جا سکت ہے.

’اجیر‘ سسٹم کا مطلب عارضی طورپر کارکن کی خدمات حاصل کرنے کے ہیں۔ اگر فوڈ سپلائی کمپنی کے اقامہ پر رہتے ہوئے کام کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن اپنے کفیل کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام کر سکتا ہے؟” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں