سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق آجر و اجیر کے حقوق و واجبات مقرر ہیں۔آجر کے حقوق کا بھی تحفظ قانون میں کیا گیا ہے۔ محنت کے قانون میں کارکنوں کا اپنے آجر کے پاس سے فرار ہونا سب سے سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔
اسی طرح اگر کسی کارکن کو اپنے آجر سے شکایت ہے تو اس کے لیے لیبر آفس کے دروازے کھلے ہیں جہاں وہ اپنی جائز شکایت دائر کر سکتے ہیں۔
کارکن اپنے آجر یا کفیل کے پاس جہاں وہ کام کر رہا ہے وہاں سے بھاگ کر اگر کسی دوسری جگہ کام کرتا ہے تو سعودی قانون کے مطابق وہ سنگین قانون شکنی کا مرتکب قرار پاتا ہے.
مزید پڑھیں؛ کمپنی بند ہونے پر سعودی عرب سے چھٹی پر آئے ہوئے غیر ملکی کارکن کی واپسی کیسے ہو گی؟
سعودی قانونی اصطلاحات میں کارکن کے اپنے کفیل یا آجر سے فرار ہونے کو ’حروب‘ کہا جاتا ہے.
عرب نیوز کے مطابق حروب سے متعلق ایک شخص نے دریافت کیا، سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حروب والے سعودی عرب واپس آ سکتے ہیں اس خبر میں کتنی سچائی ہے؟
عرب نیوز کے مطابق سعودی قانون کے تحت حروب فائل ہوئے شخص کی فائل جوازات اور لیبر آفس میں 15 دن بعد سیز ہوتی ہے. تفصیلات کے مطابق 15 دن کے اندر اندر حروب باآسانی کینسل کروایا جا سکتا ہے بعد ازاں سسٹم میں فائل سیز ہونے کے بعد حروب کو کینسل کروانے کی کاروائی لمبی ہوتی ہے.
مزیدپڑھیں؛ سعودی عرب کا غیرملکی ہنرمند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ
ماضی میں جب حکومتی سطح پر ہروب اور ایکسپائر اقامہ کے علاوہ غیر قانونی تارکین کو مملکت سے نکل جانے کی خصوصی مہلت دی گئی تھی، اس میں حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر اعلان کیا گیا تھا کہ جو غیر ملکی بھی مہلت کے دوران مملکت سے نکل جائے گا، اسے بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا اور وہ دوبارہ قانونی طورپر دوسرے ویزے پر آنے کا اہل ہو گا۔
سوال میں جس بات کا ذکر کیا گیا ہے وہ درست نہیں، حروب کے حوالے سے سرکاری طور پر کوئی اطلاع نہیں۔اس حوالے سے سرکاری طور پر کسی قسم کی مصدقہ اطلاع نہیں اور نہ ہی کسی ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے۔
مزید پڑھیں؛ سعودی عرب میں خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہ آنے والوں کا سٹیٹس کیا ہو گا؟
واضح رہے خصوصی رعایت آخری بار تقریباً 6 برس قبل دی گئی تھی، ہروب کے کیس میں غیر ملکی کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے اور قانون کے مطابق جو مملکت سے ڈی پورٹ ہوتا ہے وہ دوبارہ مملکت صرف حج وعمرہ ویزے پر ہی آ سکتا ہے، ورک ویزے پر نہیں۔