سعودی عرب کا غیرملکی ہنرمند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ

سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کے ہنرمند اور پیشہ ورغیر ملکی افراد کو شہریت دینے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد بہترین، مفید اور فائدہ مند مہارت اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد کو منتخب کرنا ہے تاکہ ملک کے اعلیٰ معاشی اہداف اور ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

سعودی گزٹ کے مطابق ، ایسے پیشہ ور افراد کی ایک محدود تعداد کو شہریت دینا خالصتاً مفاد عامہ کی بنیاد پر نامزدگی کے ذریعے ہو گا اور درخواستیں جمع کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہو گا۔

خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان نے متعدد اہم پیشوں میں ممتاز صلاحیتوں، منفرد مہارت اور خصوصی مہارتوں کے حامل منتخب غیر ملکیوں کو سعودی شہریت دینے کی منظوری دے دی ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے شاہی فرمان کے مطابق، قانون، میڈیکل، سائنس، تکنیکی، ثقافتی اور کھیلوں کے شعبوں میں مخصوص شعبوں میں کام کرنے والے اعلیٰ ہنر کے حامل غیر ملکی پیشہ ور افراد کو شہریت دی جائے گی۔

اس عظیم اقدام کا مقصد کنگڈم کے وژن 2030 کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے تاکہ ایسا ماحول بنایا جا سکے جو غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں اور ہنر کے حامل پیشہ ور افراد کو راغب کرنے، سرمایہ کاری کرنے اور برقرار رکھنے کے قابل بنائے۔

سعودی عرب نے پریمیئر ریذیڈنسی سسٹم کو کامیابی کے ساتھ متعارف کروانے کے بعد مزید قابل ذکر اصلاحات کا آغاز کیا ہے جو کنگڈم کے وژن 2030 کو اضافی اہمیت فراہم کرے گا۔ ویژن کے تحت، مملکت پوری دنیا کے انتہائی باصلاحیت اور ہنر مند پیشہ ور افراد کی مدد سے قدرتی صلاحیتوں کے حصول کے لیے پرعزم ہے تاکہ اسے پورے مشرق وسطیٰ کے خطے میں اب تک کی سب سے بڑی ترقیاتی مہم کے ساتھ بھرپور طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد ملے۔

سعودی گزٹ سے بات کرتے ہوئے ذرائع نے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ سعودی عرب کئی انتہائی ترقی یافتہ ممالک کی انوکھی مثال پر عمل پیرا ہے۔

یہ معلوم ہوا ہے کہ فی الحال غیرملکی شہریوں کی ایک قلیل تعداد کو شہریت دی جائے گی اور اس سے مقامی روزگار کی منڈی میں انتہائی ہنرمند سعودی شہریوں کی مسابقت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا کے تمام ممالک بشمول صنعتی اور ترقی یافتہ ممالک، جو اپنے وژن اور جامع ترقیاتی حکمت عملی کے حصول کے خواہشمند ہیں، ایک مخصوص پالیسی کے مطابق ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے اپنے دروازے کھولتے ہیں۔

سعودی ٹیلنٹ کو راغب کرنا ویژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے جس سے دنیا بھر کے اعلیٰ ہنر مند پیشہ ور افراد سے استفادہ کیا جا سکتا ہے تاکہ خطے میں سب سے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالا جا سکے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک، انتہائی تخلیقی اور ممتاز لوگوں کی تلاش میں ہیں، چاہے وہ دنیا کے دور دراز کونوں میں ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ وہ سائنسی، تکنیکی اور تحقیقی پیشرفت میں دماغ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔

سعودی عرب کا غیرملکی ہنرمند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں