غیر ملکیوں کیلئے سعودی عرب میںاقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں، جن پر عمل کرنا سب پر لازم ہے. اجیر اور آجر کے حوالے سے بھی سعودی عرب میںقوانین موجود ہیں اور ان سے آگاہی بھی ضروری ہے.
ایک شخص نے جوازات سے اس کے ٹوئٹر اکائوٹ پر سوال کیا کہ “پاکستان میں سائینوویک چینی ویکسین کی دو خوراکیں لگوائی ہیں کیا دبئی کے راستے سعودی عرب جاسکتا ہوں؟ “
مزید پڑھیں؛ ایک سال پہلے چھٹی پر آیا تھاآٹومیٹک مفت اقامہ تجدید نہیں ہوا، کیا کرو؟
اس سوال کے جواب میں سعودی محکمہ امور صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ افراد جنہوں نے سعودی عرب میں تصدیق شدہ ویکسین کی خوراکیں نہیں لگوائی انہیں چاہیے کہ وہ سعودی عرب کا سفر کرنے سے پہلے سعودی عرب کی تصدیق شدہ ویکسین جن میں فائزر بائیونٹک، اسٹرازائنکا، جانس اینڈ جانس یا موڈرنا شامل ہیں ان میں سے کسی کی بھی بوسٹر ڈوز لگوائیں، اس کے علاوہ سعودی عرب آنے سے پہلے اپنی ویکسینیشن کے بارے میں ثبوت فراہم کرنا ہو گا، قدوم پلیٹ فارم پراپنی ویکسینیشن کے بارے اندراج کرانا ہو گا.
ایسے تارکین وطن جو سفری پابندی والے ملک سے تعلق رکھتے ہیں اگر وہ مملکت آنا چاہتے ہیں تو ان کو دو ہفتے کسی ایسے ملک میں قیام کرنا ہو گا جہاں سے مملکت سعودی عرب میں آنے کی پابندی نہیں ہے.
مزید پڑھیں؛ کیا پاکستان میں ویکسی نیشن پر سعودی عرب میں داخل ہوا جاسکتا ہے؟
ممنوعہ ممالک کے علاوہ دوسرے ممالک سے آنے والے تارکین کو یہاں آ کرپانچ دن کے لیے ہوٹل قرنطینہ کیا جائے گا اور مقررہ مدت کے بعد انہیں کورونا ٹیسٹ کرانا ہوگا۔
“پاکستان میںچینی ویکسین لگوائی کسی دوسرے ملک سے سعودی عرب آ سکتے؟” ایک تبصرہ