سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن (جوازات) سے سوشل ویب سائٹ ٹویٹر پر اقامہ، خروج و عودہ، سفر پابندیوں کے بارے میں مختلف لوگوں کی طرف سے مختلف سوالات کیے جاتے ہیں. سعودی جوازات کی طرف سے بہت سارے اہم سوالات کے جوابات ٹویٹر پر ہی دے دیے جاتے ہیں.
اس حوالے سے ٹویٹر پر سعودی جوازات سے ایک تارک وطن نے سوال کیا کہ 2 سال قبل خروج و عودہ پر مملکت سعودی عرب سے چھٹی پر گیا تھا مقررہ وقت پر واپس نہیں آیا اب کیا نئے ویزے پر دوبارہ لوٹ سکتا ہوں؟
کیا سعودی عرب میں وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کروایا جا سکتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ سعودی قانون کے مطابق وہ تارکین وطن جو خروج و عودہ پر مملکت سعودی عرب سے جانے کے بعد مقررہ وقت پر واپس نہیںآتے (کورونا کے استثنائی حالات کے علاوہ) انہیں “خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے.
ایسے تارکین وطن جو خروج و عودہ پر جانے کے بعد مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے ان پر مملکت سعودی عرب آنے کیلئے 3 برس کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے. یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ، ایسے افراد جن پر 3 سال کی پابندی عائد ہوتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران (تین سال) دوبارہ مملکت سعودی عرب ایک ہی صورت میںآ سکتے ہیں کہ ان کے سابق کفیل یا سپانسر ان کیلئے نیا ویزہ جاری کریں.
علاوہ ازیں ایسے افراد دوسرے ورک ویزے پر ممنوعہ مدت ختم ہونے یعنی تین برس کے بعد ہی آ سکتے ہیں، اس سے قبل نہیں۔
کیا ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے والے براہ راست سعودی عرب آ سکتے ہیں؟ سعودی جوازات کا بڑا اعلان
سعودی محکمہ پاسپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی پر غیرملکی مملکت نہیں آسکتے ان پر تین برس کی پابندی عائد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کورونا وائرس کے حوالے پاکستان سمیت متعدد ممالک سے براہ راست آنے والوں کے لیے شرائط مقرر ہیں جن کے تحت وہی افراد براہ راست مملکت آ سکتے ہیں جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں مملکت میں لگوائی ہیں۔
4 تبصرے “ایسے کون سے افراد ہیں جوسعودی عرب نہیںآ سکتے؟ تین سال کی پابندی”