ماسک پہننے سے انکار کرنےپر سعودی شہری کو پانچ ماہ قید

سعودی گزٹ کے مطابق ایک سعودی شہری کو ماسک اتارنے اور سیکورٹی اہلکار کی ہدایات کا جواب نہ دینے پر پانچ ماہ قید کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی.

جدہ کی فوجداری عدالت نے ایک شخص کو سیکورٹی اہلکار کی ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرنے اور دھمکی دینے کے جرم میں پانچ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے فیصلہ سنایا کہ مجرم کو پہلے سے حراست میں‌گزارے دنوں کی کٹوتی کے بعد جیل کی سزا بھگتنی ہوگی .

مزید پڑھیں:‌جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن نے مملکت سعودی عرب میں داخلے کے نئے قوانین جارے کر دیے

پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں دائر کیے گئے الزامات کے مطابق ، اس شخص نے سکیورٹی اہلکار کی ہدایات کو ماننے سے انکار کر دیا جب وہ جدہ کورنیش سی فرنٹ پر اپنی فیلڈ ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ شخص  نے سکیورٹی اہلکار کو اپنی شناخت دکھانے سے انکار کیا اور سکیورٹی اہلکار کو پیچھا کرنے سے خبر دار بھی کیا. اس کے نتیجے میں سعودی شہری کو سکیورٹی حکام  نے گرفتار کر لیا. اس کے بعد اُس شخص کے خلاف ماسک نہ پہننے کے جرم درج کیا گیا اور اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا، اور سعودی شہری کو قانون کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا.

پہلے شہری نے اپنے جرم کا اعتراف کیا لیکن بعد میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ کورنیش میں ہاتھ میں ماسک تھامے چل رہا تھا جب موسم کی گرمی کی وجہ سےماسک اتار دیا ، اور سکیورٹی اہلکار نے اُسے دیکھ لیا، سکیورٹی اہلکار  نے اُس پر الزام لگایا ، اسے پکڑ لیا اور اسی وجہ سے ، اس نے سیکورٹی والے سے کہا کہ وہ اس سے دور رہے۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کا کام جاری ہے، صدر پاکستان

پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کے سامنے وہ حالات پیش کیے جو مدعا علیہ کی گرفتاری اور اس کے ابتدائی اعتراف کا باعث بنے اور جواب نہ دینے پر اس پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ملزم پہلے عدالتی سیشن میں شرکت کرنے میں ناکام رہا لیکن بعد میں عدالت کے سیشن میں رموٹلی پیش ہوا۔ اس شخص نے سیکورٹی اہلکار کو جواب دینے میں اپنی ناکامی کی وجہ اپنے موبائل فون پر بات چیت کرتے ہوئے ایئر ہک بلوٹوتھ ہیڈ فون استعمال کرنے کو قرار دیا اور یہ کہ وہ کبھی بھی سیکورٹی اہلکار کی نافرمانی نہیں کرنا چاہتا تھا۔

اس نے عدالت سے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ ایسے جرائم کو نہیں دہرائے گا اور جو کچھ ہوا وہ ایک نادانستہ عمل تھا۔

عدالت نے شہری کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مدعا علیہ نے جرم کیا ہے ، جس میں سکیورٹی اہلکار کی ڈیوٹی میں رکاوٹ اور اس کی ہدایت کا مثبت جواب دینے سے انکار شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں