سعودی عرب کی حج 2021 کیلئے متعدد پروٹوکول اور شرائط کی منظوری، جانیئے دو بڑی شرائط کیا ہیں؟

حج سے متعلقہ اتھارٹی نے حج سیزن 2021 کیلئے متعدد سفارشات کی منظوری دے دی ہے، ان میں‌سے سب سے اہم صحت پروٹوکول اور احتیاطی تدابیر ہیں، جس کو حج 2021 کے دوران نافذ کیا جائے گا.

عازمین حج کی تعداد، خیموں کے علاقوں، سہولیات اور مقدس مقامات پر موجود سہولیات کے تناسب سے صحت پروٹوکولز اور اقدامات کے نفاذ کے متعلق متعلقہ حکام مطالعہ کر رہےہیں، اور سپریم حج کمیٹی اپنے فیصلوں سے متعلق متعلقہ حکام اور ایجنسیوں کو بتا رہی ہے.

متعلقہ حکام نے واضح کیا ہے کہ حج زونز پہنچنے سے پہلے صحت پروٹوکولز کی ان شرائط کو پورا لازمی ہے، جن میں عازمین حج کی عمر گروپ، صحت کی بہتر حالت، اور امیدوار دائمی بیماریوں سے پاک ہونے پر مشتمل ہے. اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ عازمین حج نےپچھلے چھ ماہ کے دوران گردوں کے ڈائیلاسز نہیں کروائے ہوں یا دائمی بیماریوں میں‌مبتلا نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں اسپتال میں‌داخل ہونا پڑھے، اور انہیں اپنی صحت کی کارکردگی کا اجازت نامہ حاصل کرنا ہو گا.

حج والے علاقوں میں جانے سے پہلے آزمین حج کو اسداد کووڈ 19 ویکسین لینا ضروری ہے، بیرون ملک سے آنے والےعازمین حجاج کرام کو سعودی عرب کی منظور شدہ کووڈ ویکسین کی مکمل خوراک لینی ہو گی،عازمین حجاج کرام کو اپنے ملک میں تصدیق شدہ صحت کے سرکاری عہدیداروں سے ایک سرٹیفکیٹ لینا ہو گا اور اپنی ملک سے تصدیق شدہ لیبارٹری سے منفی پی سی آر ٹیسٹ سرٹیفکیٹ بھی جاری کروانا ہوگا.

وہ عازمین حجاج کرام جو سعودی عرب میں موجود ہیں اُن کیلئے حج کی ادائیگی کیلئے نامزدگی کی شرائط میں‌منظور شدہ ویکسین کی کم از کم ایک خوراک کا حصول شامل ہے، بشرطیکہ آخری خوراک لینے کے بعد کم 6-8 ہفتے گزر چکےہوں. اس کے علاوہ حج کے علاقوں میں جانے سے پہلے کم از کم دو ہفتوں کے عرصہ میں جب حج کرنے کی ابتدائی قبولیت مل جائے تو اس کے بعد دوسری خوراک لگوانا ضروری ہے.

عازمین حج کووڈ 19 سے آزاد ہے اس کی یقین دہانی کیلئے ایک سویب پی سی آر ٹیسٹ ضروری ہو گا. یہ ٹیسٹ حج کے علاقوں میں جانے سے پہلے 40 گھنٹوں کے اندر کیا جائے گا.

متعلقہ حکام نے مملکت میں داخلے اور باہر جانے کے مقامات پر بھی مخصوص طریقہ کار کی وضاحت کی ہے جس میں صحت کے تمام دستاویزات کی تصدیق، ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی جانچ، اور بصری اسکریننگ کے طریقہ کار شامل ہیں. حجاج کرام کو ٹرانسپورٹ ایریا کیلئے مختص گلیوں سے روانہ کیا جائے گا.

طے شدہ طریقہ کار میں‌ضرورتوں‌کے مطابق رہائش گاہوں کا مختص کرنا بھی شامل ہے، جس میں‌رہائشی کمروں میں‌بھیڑ کو روکنا بھی شامل ہے. ہر حاجی کو اپنے کمرے میں کیٹرنگ کی سہولیات فراہم کی جائیں‌گی، تاکہ کھانے کے ہالوں میں‌کسی بھی طرح کے اجتماعات کو روکا جا سکے. کھلے بفے کی اجازت نہیں‌ہو گی، اور عازمین حج کو سعودی عرب پہنچنے پر تین دن تک ہوٹل قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ اس دوران سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جائے گا.

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقامات مقدسہ ، دو مقدس مساجد میں حجاج کرام کو گروپوں‌میں شامل کیا جائے گا، پیدل راستوں ، جمارات ایریا اور ٹرین اسٹیشنوں پر سامان کے تھیلوں کو جراثیم کش کی جائے گا اور سیکیورٹی گارڈز تعنات کیلئے جائیں‌گے جو عازمین کی روانگی کا اہتمام کریں‌گے .

عرفات ٹرانسپورٹ پلان میں ، ہر ایک گروپ کے لئے ایک بس مخصوص کی گئی ہے ، جس میں سیٹ نمبر ہر حاجی کو مقرر کیا گیا ہے۔ عازمین کو سفر کے دوران کھڑا ہونے کی اجازت نہیں ہوگی ، اور ایک مسافر اور دوسرے مسافر کے درمیان کم از کم ایک نشست خالی ہی رہنی چاہئے ، بشرطیکہ مسافر اپنا سامان اٹھائیں۔

سب کو عرفات اور مزدلفہ میں اپنے مخصوص مقامات پر مقیم ہونے کا عہد کرنا ہو گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں