وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پرامید ہیں کہ اسلام آباد میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کی کانفرنس طالبان اور دنیا کے درمیان خلیج کو پر کرنے میں مدد دے گی۔
ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ افغانستان انسانی بحران کا شکار ہے۔ “اس سربراہی اجلاس کا مقصد پڑوسی ملک کی حالت زار کو اجاگر کرنا اور اس کا حل تلاش کرنا ہے۔”
شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ ہمیں 38 ملین سے زائد افغان خاندانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان ایک انسانی تباہی کے دہانے پر ہے۔ ملک میں لوگوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ ملک کا بینکنگ اور مالیاتی نظام تباہ ہو چکا ہے۔ اس صورتحال سے پورا خطہ متاثر ہوگا۔
وزیرخارجہ نے خبردار کیا کہ ” لوگ اب بھوک کی وجہ سے افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔”
انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ وہ جنگ زدہ ملک سے “اپنا منہ نہ پھیریں”۔ “ہمارا مقصد افغانستان کے زمینی حقائق کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔”
شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی، کہ اتوار کو ہونے والی ملاقات ’’تاریخی‘‘ ہوگی۔
او آئی سی کانفرنس
پاکستان اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔ تین روزہ ایونٹ جمعہ سے شروع ہوا اور 19 دسمبر کو سعودی عرب کی زیر صدارت وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ہوگا۔
طالبان کا ایک وفد عبوری وزیر خارجہ کی قیادت میں مذاکرات میں شرکت کرے گا۔ مہمانوں کی فہرست میں امریکہ، روس اور چین کے خصوصی نمائندے بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب کا وفد جس میں افغان امور کے شعبے کے سربراہ شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سعود الکبیر اور شہزادہ جلوی بن ترکی بھی شامل تھے جمعے کو اسلام آباد پہنچا۔