سیالکوٹ کی کاروباری برادری نے پریانتھا کمارا کے خاندان کے لیے 1 لاکھ ڈالر جمع کر لیے

چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سیالکوٹ نے سری لنکا کے شہری پریانتھا کمارا کے خاندان کے لیے 1 لاکھ ڈالرز جمع کیے ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے شہر میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کر دیا گیا تھا۔

چیمبر کے صدر قاسم ملک نے میڈیا کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا، “اس واقعے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔”

رقم کے ساتھ، کاروباری برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ پریانتھا کی ماہانہ تنخواہ ان کے اہل خانہ کو ادا کرنا جاری رکھا جائے۔

3 دسمبر کو سری لنکا کے شہری پر تقریباً 800 سے 900 افراد کے ہجوم نے حملہ کیا۔ انہوں نے تشدد کیا، مارا پیٹا، قتل کیا اور پھر اس کی لاش وزیر آباد روڈ پر جلا دی۔

قاسم ملک نے کہا کہ اس وحشیانہ قتل نے تاجر برادری کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ “ہم نے تمام فیکٹریوں میں ملازمین کے لیے مشاورت اور تربیتی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دوبارہ ایسے کسی بھی واقعے کو روکا جا سکے۔”

فیکٹریوں کے اندر کاؤنٹر قائم کیے جائیں گے جہاں ملازمین اپنی شکایات پیش کر سکیں گے۔ چیمبر کے صدر نے مزید کہا کہ “شکایات کے انتظام کا ایک نیا نظام متعارف کرایا جائے گا جس کے ذریعے ملازمین کی شکایات براہ راست محکمہ ایچ آر کو منتقل کی جائیں گی۔”

وزیر اعظم: مذہب کا مزید غلط استعمال نہیں ہوگا۔

منگل کو پریانتھا کمارا کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وزیر اعظم آفس میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب سے اگر کوئی مذہب بالخصوص رحمت اللعالمین حضرت محمد ّصلی اللہُ علیہ وسلم کا نام لے کر ناانصافی کرے گا تو ہم اسے نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک گمراہ کن تصور تھا کہ اسلام تلوار سے پھیلا جب کہ حقیقت میں پیغمبر اسلام (ص) کی فتوحات کے دس سالوں میں صرف 1400 لوگ مارے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں