کالعدم تنظیم کا مارچ: صدر عارف علوی کی علمائے کرام سے مدد کی اپیل

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جمعہ کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مظاہروں کی وجہ سے ملک میں جاری کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کے لیے علمائے کرام سے مدد طلب کی جس نے پنجاب کے متعدد شہروں میں نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔

صدر مملکت نے یہ باتیں ایوان صدر میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کی قیادت میں ملک بھر کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے اہلسنت والجماعت کے علمائے کرام کے وفد سے مشاورتی اجلاس میں کہیں۔

ایوان صدر میں ہونے والا مشاورتی اجلاس قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طور پر ریاست کی خود مختاری کو تمام اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانے اور کالعدم تنظیم کو اپنی رٹ کو کسی بھی طرح چیلنج کرنے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کے بعد منعقد ہوا۔

مذہبی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے صدر علوی نے کہا کہ علمائے کرام نے مشکل وقت میں ریاست کے ساتھ کھڑے ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اخلاقی اور مذہبی رہنمائی فراہم کرنے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔

ملاقات میں موجودہ صورتحال سے پرامن طریقے سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا اور معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اسلامو فوبیا کے خلاف اور نبی کریم  صلوآلہ وسلم کی حرمت کے لیے تمام عالمی فورمز پر آواز اٹھائی اور مسلمانوں کے موقف کی موثر وکالت کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے رحمت اللعالمین اتھارٹی بھی قائم کی ہے جو کہ حضور نبی اکرم صلوآلہ وسلم کی روشن تعلیمات کو فروغ دے گی اور قوم کو دنیا و آخرت میں کامیابی کے لیے آپ کے نقش قدم پر چلنے کی رہنمائی کرے گی۔

ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور انسانوں کو بھائی چارے اور رواداری پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک دوسرے کی جان و مال کے تحفظ پر بھی زور دیتا ہے اور تشدد کی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔

اجلاس کے دوران علمائے کرام نے تشدد سے عام لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تشدد سے ملک کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے امیج پر بھی منفی اثر پڑے گا اور انہوں نے حالات کو پرامن اور خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے اپنی حمایت اور خدمات کی پیشکش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں