Social Media

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 3 ملزمان کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر پر سزائے موت سنا دی

انسداد دہشت گردی کی عدالت نےسوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے پر 3 ملزمان کو سزائے موت اور ایک کو10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

تین ملزمان عبدالوحید، رانا نعمان رفاقت اور ناصر احمد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے فیصلہ سنایا۔ ملزم پروفیسر انوار کو 10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے حکنامے میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔

عدالت نے ٹرائل مکمل کر کے 15دسمبر 2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور مقدمہ کئی سال سے زیر سماعت تھا۔

ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر توہین رسالت، توہین مذہب، انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت 19 مارچ 2017 کو مقدمہ درج کیا تھا۔

چار ملزمان پروفیسر انوار احمد، ناصر احمد، عبدالوحید اور رانا نعمان رفاقت گرفتار ہوئے جبکہ چار ملزمان طیب سردار، راؤ قیصر شہزاد، فراز پرویز اور پرویز اقبال مفرور ہیں۔

پروفیسر انوار احمد اسلام آباد کے ایک کالج میں لیکچرار ہیں اور انہوں نے غلطی تسلیم کی۔

عبدالوحید اور رانا نعمان نے فیس بک گستاخانہ پیج، توہین رسالت پر مبنی کتاب کا ترجمہ کیا جبکہ ناصر احمد سلطانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔

مدعی مقدمہ حافظ احتشام احمد کے وکیل حافظ ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا بتایا کہ سال2017 میں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گستاخانہ مواد اپلوڈ کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی تفتیش میں8 ملزمان کو نامز کیا گیا جن میں سے چار گرفتار ہوئے اور چار مفرور ہیں۔ اس کیس میں کم سے کم40 گواہان پیش ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں