سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق وہ غیرملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کہ ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں ان کے ہرفرد خانہ کے لیے ماہانہ 400 ریال کی فیس عائد کی جاتی ہے۔
اس فیس کو عربی میں رسوم المرافقین کہا جاتا ہے، یہ فیس ادا کرنا لازمی ہے، فیس ادا کیے بغیر اقامہ تجدید نہیں کرایا جاسکتا۔
رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے اقامہ کی مدت میں اختیاری تجدید کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اقامہ سہ ماہی وششماہی بنیاد پر بھی تجدید کرایا جاسکتا ہے۔
جوازت کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ پرعائد فیملی فیس ادا کریں۔
عائد فیملی فیس سال رواں چارسو ریال ماہانہ کی بنیاد پروصول کی جارہی ہے۔ فیس کی ادائیگی کے بغیریہ ممکن نہیں کہ کسی غیرملکی کارکن کا اقامہ تجدید کرایا جاسکے۔
سال رواں سے فراہم کی جانے والی سہولت کے تحت یہ ممکن ہے کہ سہ ماہی بنیاد پربھی فیملی فیس ادا کرنے کے بعد اتنی ہی مدت کے لیے اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے۔
اقامہ قوانین کےتحت یہ لازمی ہے کہ تارکین اپنے اقامہ کی تجدید سے قبل اہل خانہ پرماہانہ بنیاد پرعائد فیس ادا کریں جس کے بعد ہی اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے
ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پربھیجتے ہیں اور واپس نہیں بلاتے وہ اس امر سے ناواقف ہوتے ہیں کہ جب تک اہل خانہ کا اقامہ کینسل نہ کرایا جائے ان کے حوالے سے عائد فیس جاری رہتی ہے۔ اہل خانہ پرعائد فیس اس وقت ختم ہوتی ہے جب جوازات کے سسٹم میں ان کے اقامے کو کینسل کردیا جائے۔
موجودہ حالات میں جب کہ حکومت کی جانب سے مملکت سے باہرگئے ہوئے اقامہ ہولڈرزکے خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کی جارہی ہے۔ اس دوران اہل خانہ کے اقامے کی مدت میں بھی ازخود توسیع کردی جاتی ہے تاہم ان پرعائد ماہانہ فیس برقراررہتی ہے۔
سعودی حکومت کی جانب سے ایسےاقامہ ہولڈرز جو چھٹی پراپنے وطن گئے ہوئے ہیں اور کورونا کی وجہ سے عائد ہونے والی سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں31 جنوری 2022 تک توسیع کی جائے گی۔
حکومتی اعلان کے مطابق مفت توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی جس کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس سینٹرکے تعاون و اشتراک سے یہ عمل جاری ہے
وہ افراد جن کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت اور خودکارتوسیع تاحال نہیں ہوئی انہیں چاہئے کہ وہ انتظار کریں کیونکہ حکومتی اعلان کے بعد اس پرعمل درآمد جاری ہے۔