بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 2019 کے ابرار فہد قتل کیس میں یونیورسٹی کے طالب علم کے قتل میں ملوث 20 طالب علموں کو سزائے موت سنائی ہے۔
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 2019 کے ابرار فہد قتل کیس میں 25 افراد کو مجرم قرار دیا ہے اور 20 طالب علموں کو سزائے موت سنائی ہے۔ 21 سالہ ابرار فہد کو 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ساتھی طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا.
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ڈھاکہ سپیڈی ٹرائل ٹریبونل کے جج ابو ظفر محمد قمر الزمان نے بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم ابرار فہد کے 2019 کے قتل کیس میں 20 افراد کو سزائے موت اور پانچ دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی۔ ۔
ابرار فہد کو فیس بک پر حکومت مخالف پوسٹ شیئر کرنے پر تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ ان ہلاکتوں نے بنگلہ دیش کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں احتجاج کو جنم دیا تھا۔
بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے 21 سالہ طالب علم ابرار فہد کو 7 اکتوبر 2019 کو حکمراں بنگلہ دیش عوامی لیگ پارٹی کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے 25 طلبہ نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
بدھ کو سزا کا اعلان کرتے ہوئے ڈھاکہ سپیڈی ٹرائل ٹربیونل 1 کے جج ابو ظفر محمد قمر زمان نے کہا کہ عدالت نے انہیں سخت ترین سزا سنائی ہے تاکہ ایسا افسوسناک واقعہ دوبارہ نہ ہو سکے۔
جج نے مزید کہا، “ہم محسوس کرتے ہیں کہ اگر جرم کی سنگینی کی ضرورت ہے، تو ہمیں انصاف کی تلوار کو ہر ممکن حد تک استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔”
فہد کے والد برکت اللہ نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکوں گا لیکن یہ فیصلہ کم از کم ہمارے خاندان کے لیے تسلی کا باعث ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان مجرموں کو جلد ہی ان کے کیے کی سزا مل جائے گی۔
پولیس کے مطابق 25 میں سے 11 مجرم اس وحشیانہ قتل میں براہ راست ملوث تھے جبکہ باقی کسی نہ کسی طریقے سے اس جرم میں ملوث تھے۔ گرفتار ملزمان میں سے 8 اقبال عدالت میں بیانات دے چکے ہیں۔ دفاعی وکلاء میں سے ایک فاروق احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔