شاہ رخ خان ایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کا لتا منگیشکر کی میت پر دعا پڑھ کر پھونک مارنے کو پسند نہیں کیا اور اسے میت پر تھوکنے سے تشبیہ دے دی۔

تفصیلات کے مطابق لتا منگیشکر کی آخری رسومات ممبئی کے شیواجی پارک میں ادا کی گئیں جس میں شاہ رخ خان نے اہلیہ گوری کے ہمراہ ان کے جسم پر پھول چڑھائے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کی جس کے بعد انہوں نے پھونک ماری۔

شاہ رخ خان کی ٹریبیوٹ کی ویڈیو پر ہندو انتہا پسندوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ کیا ہے؟ کیا اس نے تھوک دیا؟ اس پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے انتہا پسندوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی تصحیح بھی کی کہ شاہ رخ نے پڑھ کر پھونکا ہے ایسی جعلی خبریں پھیلانا بند کریں۔

ویڈیو پر وضاحت کرتے ہوئے ایک ہندو صارف نے لکھا کہ شاہ رخ نےدعا پڑھی اور پھونک ماری لیکن لوگوں کے ذہنوں میں منفی خیالات ہیں۔ یہ مذاہب کے درمیان نفرت پھیلانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کی ایک چال ہے۔ شاہ رخ خان نہیں تھوک رہے تھے لیکن تنقید کرنے والے زہر تھوک رہے تھے۔ شاہ رخ ہندوستان کا فخر ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہندو صارفین میں شاہ رخ کے خلاف بحث چھڑ گئی۔ انتہا پسند ہندوؤں کا کہنا تھا کہ اگر شاہ رخ خان تھوکتے ہیں تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ تاہم، اعتدال پسند ہندو صارفین نے شاہ رخ خان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ خان کو بلا ضرورت تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

ایسا کرنے والے ایک فضول اور فضول بحث شروع کرنا چاہتے ہیں۔ فوٹیج سے واضح ہے کہ شاہ رخ دعا پڑھ رہے ہیں۔ کچھ صارفین نے ہندو انتہا پسندوں سے سوال کیا کہ آپ کو اتنی نفرت کہاں سے آتی ہے؟ ہم ہندو ہیں اور سوچتے ہیں کہ شاہ رخ کے نقاد خود تھوک رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں