دُبئی میں ایک پاکستانی کارکن نے معمولی رقم کے تنازعہ پر اپنے ہم وطن کو سفاکی سے قتل کر ڈالا اور اس کی لاش کوجبلِ علی سے گاڑ ی میں لاد کر شارجہ کے صحرا میں لے جا کر چھُپا دی ۔ عدالت نے مرکزی ملزم کو عمر قید کی سزا سُنا دی ہے۔
استغاثہ کے مطابق 40 سالہ ملزم اپنے ہم وطن سے رقم واپس نہ کرنے پر ناراض تھا جس کی بناء پر اس نے اس کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی میں چاقو کے کئی وار گھونپ کر مار ڈالا اورپھر اس کی لاش کو ایک گاڑی میں لاد کر شارجہ لے جانے کے بعد وہاں ایک گڑھے میں چھپا دی۔
کئی روز تک جب مقتول کا پتا نہ چلا تو اس کے ساتھی کارکنان فکر مند ہوگئے۔ انہوں نے بُر دُبئی کے پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرا دی۔ پولیس کی تفتیش سے پتا چلا کہ مقتول کو آخری بارملزم کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔
ملزم سے تفتیش کی گئی تو اس نے جلد ہی اپنے اس گھناؤنے جُرم کا اعتراف کر لیا۔پولیس نے ملزم کو ساتھ لے جا کر بدنصیب پاکستانی کی لاش برآمد کر لی ملزم کا کہنا تھا کہ وہ رقم کے جھگڑے پر ساتھی کارکن سے سخت ناراض تھا۔
اس نے چاقو سے اس کی گردن اورکمر پر کئی وار کیے اور پھر اسے وہیں تڑپ تڑپ کر مرتے ہوئے دیکھتا رہا۔ واردات کے بعد اس نے اپنے ساتھی ملزم کی مدد سے اسے گاڑی میں ڈالا اور جبل علی میں ہی کسی گڑھے میں لاش دفنانے کی کوشش کی ، مگر ناکامی کے بعد اسے شارجہ لے گئے اور اس کی لاش ایک گڑھے میں چھُپا کر واپس آ گئے۔
عدالت نے قاتل پاکستانی کو عمر قید کی سزا سُنائی ہے جبکہ اس کے ساتھی کو پانچ سال کی سزا دی ہے۔ دونوں ملزمان کو سزا کی مُدت پوری ہونے کے فوراً بعد ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ ملزمان کو اس فیصلے کے خلاف پندرہ روز کے اندر اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔