melania trump - donald trump

امریکی صدارتی انتخابات:‌ٹرمپ کی ہار اور میلانیا نےٹرمپ سے طلاق لینے کا فیصلہ کر لیا، برطانوی اخبار کا دعویٰ

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بری طرح شکست سے دوچار ہونا پڑا لیکن ٹرمپ کے لیے اُس سے بھی بری خبر یہ ہے کہ ملانیا ٹرمپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن میں شکست کے بعد طلاق لینے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے.

برطانیہ کے معروف اخبار دی انڈیپینڈنٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا کی خاتون اوّل 50 سالہ میلانیا ٹرمپ نے اپنے 74 سالہ شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 15 سالہ ازدواجی سفر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میلانیا، صدر ٹرمپ کے عہدے سے علیحدگی کا انتطار کر رہی ہیں اور اس کے بعد طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کریں گی۔ میلانیا نے یہ فیصلہ 4 سال سے جاری کشیدہ ازدواجی تعلقات کے بعد کیا ہے جس کے دوران جوڑے نے اپنے کمرے الگ کرلیے تھے۔

رپورٹ میں وائٹ ہاؤس کی سابق ملازمہ اور میلانیا ٹرمپ کے قریب رہنے والی خاتون اوماروسا کے تازہ بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون اوّل صدر سے طلاق لینے پر غور کر رہی ہیں۔

اس سے قبل میلانیا ٹرمپ کی پہلی سیکریٹری صحافی و مصنفہ اسٹیفی ونسن وولکوف نے اپنی کتاب ’’ دی رائز اینڈ فال آف مائے فرینڈشپ ود فرسٹ لیڈی‘‘ میں بھی انکشاف کیا تھا کہ صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں دو خواتین اوّل میلانیا اور ایوانکا کے درمیان پھنس گئے ہیں۔

عمومی طور پر بھی یہ بات محسوس کی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ کا جھکاؤ پہلی بیوی ماڈل ایوانا ٹرمپ سے ہونے والی بیٹی ایوانکا کی جانب ہے اور کار مملکت میں بھی صدر اپنی بیٹی اور داماد کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور دونوں کو سرکاری عہدے بھی تفویض کیے ہیں جس پر میلانیا ناراض رہتی ہیں۔

میلانیا اور ٹرمپ کی شادی 2005 میں ہوئی تھی تاہم دونوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو پہلی بار گزشتہ صدارتی مہم کے درمیان محسوس کیا گیا تھا جب میلانیا اپنے شوہر کی انتخابی مہم کے لیے زیادہ پرجوش و سرگرم نہیں تھیں۔

امریکی میڈیا میں اس حوالے سے کئی رپورٹس شائع ہوچکی ہیں جس میں صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے درمیان کشیدہ تعلقات کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے اور اس کی وجہ ٹرمپ کی پہلی بیوی سے بیٹی ایوانکا کو سمجھا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں