Saudi Arab new law for expat work

سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون، مقامیوں اور غیرملکیوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟

سعودی عرب میں ملازمت کا نیا نظام لایا جارہا ہے جو اگلے سال 15 مارچ سے نافذعمل ہوگا، اس حوالے سے سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود نے اہم وضاحتیں پیش کی ہیں۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت وسماجی بہود کا کہنا ہے کہ یہ نظام آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کے ماحول کو بہتر بنائے گا، نئے قانون کے تحت غیرملکی ملازمین کو بہتر سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون تین نکاتی ہے جس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا جیسے اہداف رکھے گئے ہیں۔

مملکت میں ملازمت کا نیا نظام وزارت داخلہ اور نیشنل انفارمیشن سینٹر کی شراکت سے تیار کیا گیا ہے، جس میں دیگر اداروں نے بھی تعاون کیا۔ نئے قانون کی تیاری کے دوران اقتصادی حالات کا بغور جائزہ لیا گیا۔

ملازمت سے متعلق نئے نظام کے اہداف

اس نظام کے تحت سعودی عرب میں آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانا مقصود ہے، لیبر مارکیٹ کو خوشگوار بنانے سمیت سعودی قانون محنت اور بین الاقوامی روایات میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ملازمت کے معاہدوں کو معتبر بنانا بھی اہداف کا حصہ ہے۔

نئے قانون سے غیرملکی ملازمین کیلئے فوائد

یہ نظام سعودی عرب کے نجی اداروں کے ملازمین پر لاگو ہوگا جس کے تحت کارکنان اداروں کی تبدیلی میں آزاد ہوں گے، خروج وعودہ اور فائنل ایگزٹ کے سلسلے میں با اختیار ہو جائیں گے۔

غیر ملکی ملازم اپنے آجر کو آن لائن اطلاع دے کر ایگزٹ ری انٹری ویزا خود نکال سکے گا، کارکنان کو ملازمت کا معاہدے ختم ہونے پر آجر کی منظوری کی بغیر اسے آن لائن مطلع کرکے سعودی عرب چھوڑنے کی بھی اجازت ہوگی۔

قانون کے تحت ورکرز ملازمت کا معاہدہ ختم ہونے پر آجر کی مرضی کے بعد کسی اور ہاں ملازمت کرسکتے ہیں۔

ملازمت کی تبدیلی کا طریقہ کار

جو ورکر معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں دوسرے ادارے میں کام کرنا چاہتا ہے اسے وزارت افرادی قوت کے ماتحت قوی پلیٹ فارم کے ذریعے ملازمت کی تبدیلی کی درخواست دائر کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں