ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کو کفیل ختم کرا سکتا ہے؟

سعودی عرب میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکنوں کیلئے سعودی اقامہ قوانین پر عمل کرنا لازمی ہے، قانون کے مطابق خروج و عودہ یا ایگزٹ ری انٹری مخصوص مدت کیلئے جاری کیا جاتا ہے.

غیر ملکی کارکن کیلئے لازمی ہے کہ وہ خروج و عودہ کی مقررہ مدت میں سعودی عرب واپس آئے، نہ آنے کی صورت میں ایسے کارکنوں کو محدود مدت کیلئے سعودی عرب میں ورک ویزہ پر آنے کیلئے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے.

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے۔ خروج وعودہ کی خلاف ورزی پرپابندی کا اطلاق صرف غیرملکی کارکنوں پر ہی ہوتا ہے یہ پابندی کارکنوں کے اہل خانہ پرلاگو نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں؛ کارکن کی اقامہ فائل سیز ہے، کیا اقامہ تجدید ہو سکتا ہے؟

جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ کوکفیل کینسل کرانے کا مجاز ہے ؟‘

خرج ولم یعد کی اصطلاح ایسے افراد کےلیے مخصوص کی گئی ہے جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجا کر واپس نہیں آتے۔ خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے۔

ایسے افراد جو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہوجاتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے وہ افراد کسی دوسرے ورک ویزے پرممنوعہ مدت کے دوران سعودی عرب نہیں آسکتے۔

مزید پڑھیں؛ سعودی عرب میں ڈی پورٹ کیے جانے والوں کی کیا سزا ہے؟‌

خروج وعودہ کی خلاف ورزی کا شمار ایگزٹ ری انٹری کی آخری تاریخ کے ایک ماہ بعد کیا جاتا ہے۔ جوازات کے قانون کے مطابق سپانسر کو بھی یہ اختیار ہے کہ خروج وعودہ پرجانے والا کارکن اگرمقررہ مدت کے دوران واپس نہ آئے تو اسے مذکورہ کیٹگری میں شامل کردے۔

جوازات کے خود کارسسٹم کے تحت خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد کارکن کو مذکورہ کیٹیگری میں شامل کیاجاتا ہے۔

امیگریشن قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے متعلقہ زمرے میں شامل کیا جاتا ہے ان کے سٹیٹس کو اسپانسر بھی تبدیل نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں؛ کارکن کو پانچ برس پہلے حروب کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا واپس کیسے بلوایا جا سکتا ہے؟

اس حوالے سے جوازات کی جانب سے یہ سہولت دی گئی ہے کہ مذکورہ زمرے میں آنے والے افراد کے سپانسر اگر چاہییں تو وہ انہیں دوسرا ویزہ جاری کرانے کے بعد ممنوعہ مدت کے دوران مملکت بلا سکتے ہیں بصورت دیگرایسے افراد جو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کیے جاتے ہیں وہ ممنوعہ مدت گزرنے کے بعد ہی دوسرے کفیل کے ورک ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔

خیال رہے بعض افراد ممنوعہ مدت کوشمار کرنے میں بنیادی غلطی کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سعودی عرب آتے ہی ایئرپورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں؛ سعودی عرب میں‌اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں‌کیا کریں؟

ممنوعہ مدت میں اگرچند دن بھی باقی ہوں توانہیں مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی اس لیے خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب میں مروجہ کیلنڈر کے حساب سے مدت کا تعین کریں تاکہ کسی مشکل صورتحال میں مبتلا نہ ہوں۔

2 تبصرے “ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کو کفیل ختم کرا سکتا ہے؟

  1. اسلام اعیلکم میرا نام محمد رفیق میں 2017 میں قوانین کی خلاف ورزی کی کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا جب کہ میرے تمام کاغذ مکمل تھے پھر بھی مجھے وطن واپس بھیج دیا کیا میں واپس جاسکتا ہو

اپنا تبصرہ بھیجیں