پاکستان نے بھارتی میزائل تجربے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا

پاکستان نے بدھ کی رات پاکستان میں گرنے والے سپرسونک ہندوستانی میزائل کے “حادثاتی” یا روگ لانچ کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کے روز بھارت کے داخلی “اعلیٰ سطحی عدالت” کے انعقاد کے فیصلے کو مسترد کر دیا اور نئی دہلی کو سات سوالات بھیجے ہیں۔

مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ دو دن بعد سامنے آیا ہے جب پاکستان نے اسلام آباد میں ہندوستان کے ناظم الامور کو طلب کیا تھا تاکہ “اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر پاکستان کا سخت احتجاج” درج کرایا جا سکے۔

ہندوستانی وزارت دفاع نے جمعہ کو اعتراف کیا کہ “معمول کی دیکھ بھال کے دوران، ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا۔” اس میں کہا گیا ہے کہ “حکومت ہند نے سنجیدگی سے غور کیا ہے اور ایک اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے۔” تاہم، بھارتی حکومت نے معافی مانگنے سے گریز کیا ، حالانکہ وزارت نے کہا کہ “یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔”

ہفتہ کے روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پیش کردہ مختصر وضاحت ناکافی ہے اور مشترکہ تحقیقات کے بعد تفصیلی وضاحت درکار ہے۔

دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے صرف اندرونی انکوائری کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کو ان حالات کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے میزائل لانچ ہوا، ہندوستانی افواج کو میزائل کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے تھے اور وہ کیسے ناکام ہوئے، اور کیا یہ میزائل خود کو تباہ کرنے والے کسی طریقہ کار سے لیس تھا۔

پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں گرنے والے میزائل کی شناخت اور قسم کے بارے میں صفائی پیش کرے۔

اسلام آباد جاننا چاہتا ہے کہ میزائل نے اپنا راستہ اور رفتار کیسے بدلی اور پاکستانی فضائی حدود میں کیسے داخل ہوا۔

پاکستان کی جانب سے پوچھا گیا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستانی میزائل معمول کی دیکھ بھال کے دوران داغے جاسکتے ہیں، اور یہ سوال سب اہم ہے کہ اگر ہندوستانی میزائل معمول کی دیکھ بھال کے دوران فائر ہوتے ہیں تو وہ خطے کے تمام ممالک کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔

سماء ٹی وی سے بات کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ہندوستانی میزائل قیام امن کے دوران داغے جاسکتے ہیں تو یہ پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ اور خاص طور پر تشویش کا معاملہ ہے، جبکہ ہندوستان کی قیادت ایک قوم پرست جماعت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو متعلقہ بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے گا۔

بدھ کو 6 بج کر 43 منٹ پر پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے سپرسونک میزائل 6 بج کر 50 منٹ پر میاں چنوں کے قریب گرا جس سے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا۔

بھارت نے میزائل کا نام نہیں بتایا لیکن میاں چنوں میں ملبے کی رپورٹس اور تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا براہموس میزائل تھا، جسے بھارتی افواج نے 2007 میں شامل کیا تھا۔

بھارت کے پاس ہزاروں براہموس میزائل ہیں اور انہیں بھارتی سرحدوں کے قریب کئی مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں