سعودی عرب میں جوازات کے ٹویٹر اکائونٹ پر مختلف قسم کے سوالات کا فوراََ جواب دیا جاتا ہے، چاہے وہ اقامہ، ویزہ، لیبر قانون یا اس سے تعلق والے کسی بھی قسم کے سوال کا ہو. کورونا وائرس کے بعد سعودی عرب نے مختلف ممالک سے براہ راست سفر پر پابندی عائد کر دی تھی، جو مملکت میں کورونا وائرس کی صورت حال بہتر ہونے پر اس میں نرمی کی جا رہی ہے.
سعودی عرب نے اُن ممالک پر جہاں سے سعودی عرب آنے پر براہ راست پابندی تھی شاہی حکم پر تارکین وطن کا خودکار سسٹم سے اقامہ اور خروج و عودہ ، وزٹ ویزوں کی مفت توسیع کی تھی.
مزید پڑھیں؛ سعودی عرب سے ڈی پورٹ(ملک بدر) ہونے والے افراد دوبارہ سعودی عرب واپس آ سکتے ہیں؟
اسی سلسلے میں خروج و عودہ کے حوالے سے ایک شخص نے سعودی عرب میںجوازات کے ٹوئٹر پر سوال پوچھا کہ ، خروج و عودہ کی مدت میں جنوری کے بعد اضافہ نہیںہوا، سعودی عرب واپسی کے لیے کیا کریں؟
اس سوال کے جواب میںجوازات نے وضاحت پیش کی ہے کہ ایسے ممالک جہاں پر مسافروں کو سعودی عرب سفر کرنے پر براہ راست پابندی عائد ہے، اُن ممالک سے تعلق رکھنے والے اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں 31 مارچ 2022 تک مفت توسیع کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں اور اس پر خودکار سسٹم سے مرحلہ وار عمل درآمد جاری ہے.
مزید پڑھیں؛ خروج نہائی ویزہ سٹمپ ہو گیا ہوا ہے، مگر اقامہ ایکسپائر ہو گیا ہے، کیا میں سفر کر سکتا ہوں؟
مزید براں جوازات نے ان ممالک کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی جہاں سے سعودی عرب براہ راست سفر کرنے پر پابندی عائد ہے.
پابندی والے ممالک میں پاکستان اورانڈیا کا نام شامل نہیں۔
خیال رہے اس سے قبل سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش و دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ ویزے کے مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کی جاچکی ہے۔
ایسے اقامہ ہولڈر جن کا تعلق پابندی والے ممالک سے نہیں ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔ انہیں چاہیے کہ وہ مملکت آنے سے قبل اپنے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد توسیع کرائیں۔
یاد رہے امگریشن قانون کے مطابق مملکت آنے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ اور خروج وعودہ کارآمد ہو۔ ایکسپائر اقامہ یا خروج وعودہ کی موجودگی میں مملکت نہیں آیا جا سکتا۔
3 تبصرے “سعودی حکومت کی طرف سے خروج و عودہ کی مدت میںمزید مفت اضافہ نہیںہوا، کیا کریں؟”