گزشتہ روز بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے حجاب پہننے والی مسلمان طالبہ کو گھیر نے والی طالبہ کے لیے انعام کا اعلان۔
سوشل میڈیا پر مسکان کی بہادری کو سراہا جا رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے ٹویٹر ٹرینڈ پینل پر اس معاملے سے متعلق ‘اللہ اکبر’، ‘مسکان’ اور دیگر ٹرینڈز بھی گردش کر رہے ہیں۔
مسکان خان نے میڈیا کو بتایا کہ “میں اکیلے انتہا پسندوں کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتی ۔ انتہا پسندوں نے مجھے برقع پہن کر کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔”
Bravery personified!!! #AllahuAkbar
India under Modi has been nothing less than a disaster! #JinnahWasRight pic.twitter.com/EtoYUOZNAV
— PTI (@PTIofficial) February 8, 2022
انہوں نے کہا، “کالج کے پرنسپل اور لیکچرر میری مدد اور تحفظ کے لیے آگے آئے،” انہوں نے مزید کہا کہ ایک مسلمان لڑکی کی شناخت کے حصے کے طور پر حجاب کے لیے احتجاج جاری رہے گا۔
جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے ان کی بہادری پر 500,000 لاکھ ہندوستانی روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر مسکان کی ایک وائرل ویڈیو میں وہ اپنے اسکوٹر پر کالج کی پارکنگ میں داخل ہوتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ جب وہ اپنے اسکوٹر کو پارک کرتے ہو ئے، درجنوں انتہا پسند ہندو طلباء، گلے میں زعفرانی رنگ کے مفلر پہنے، نعرے لگاتے آگے آئے۔
خوفزدہ ہونے کے بجائے مسکان خان جنونی لڑکوں کے سامنے نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے کالج کی عمارت کی طرف بڑھ گئ جب کہ جنونی ہجوم نے لڑکی کا پیچھا کیا اور زوردار نعرے لگا کر اسے ڈرانے کی کوشش کی۔