پاکستان کی بدحالی کے ذمہ دار بھٹو اور شریف خاندان ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب ممالک وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتے بلکہ ان ممالک میں غربت کی اصل وجہ کرپٹ حکمران ہیں۔

تفصیلات کے مطابق الجزیرہ عربی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس سب کچھ تھا اور ایک مشن کے طور پر سیاست کا رخ کیا جب کہ ہمارے زیادہ تر لوگ پیسہ کمانے کے لیے سیاست کا رخ کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھٹو اور شریف خاندان پاکستان کی بدحالی کے ذمہ دار ہیں۔ اس وقت ہمیں دو خاندانوں کا سامنا ہے جو امیر ہیں۔ بھٹو اور شریف خاندان نے اپنے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا۔

اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب ممالک وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتے بلکہ غریب ممالک کی غربت کی اصل وجہ کرپٹ حکمران ہیں، یاد رکھیں کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کھیل ہمیں جیتنے اور ہارنے کا فن سکھاتا ہے اور حالات ہمیں جیتنے کی بجائے ہرانے کا فن سکھاتے ہیں۔

رحمت العالمین اتھارٹی کا مقصد

الجزیرہ عربی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے لوگ حضور اکرم ﷺ سے بے حد محبت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی زندگی کا احاطہ کیا جائے، میں چاہتا ہوں کہ نوجوانوں کوحضور اکرم محمد مصطفیٰ ﷺ کی زندگی کے بارے میں علم ہو۔ اس کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے۔

وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں عالم اسلام کے نوجوان مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم نوجوانوں کے لیے میرا پیغام ہے کہ بڑے خواب دیکھیں، آپ کی سوچ جتنی بلند ہوگی، آپ کو اتنی ہی زیادہ کامیابی ملے گی اور حقیقی خوشی تب ملتی ہے جب آپ انسانیت کی خدمت کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی معاشرہ مہذب نہیں ہو سکتا۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے والا کامیاب ہوگا، نبی کریم ﷺ تمام انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے۔

افغان صورتحال پر وزیراعظم کی تشویش

اپنے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان کے ساتھ ہماری 2800 کلومیٹر سرحد ہے، وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں استحکام پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے، موجودہ صورتحال میں افغانستان میں بڑا انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔

حکومتی اقدامات

الجزیرہ عربی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ان تین سالوں میں بہت مصروف رہی، پہلی ترجیح یہ تھی کہ ہم نے 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا کیونکہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے درخت اگانا ضروری ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال

وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اور ہم کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر ایک بڑی جیل لگ رہا ہے، 80 لاکھ کشمیری ایک جیل میں رہنے پر مجبور ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندوں اور جنونیوں کی حکومت ہے، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیں گے، بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں