سری لنکا کے فیکٹری مینیجر کی باقیات کو بدھ (8 دسمبر) کو سری لنکا میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ 3 دسمبرکو سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے ایک ہجوم نے پریانتھا کمارا کو تشدد کا نشانہ بنایا اور جلا دیا۔
ان کی باقیات پیر (6 دسمبر) کو سری لنکا روانہ کی گئیں اور ضلع گمپاہا میں ان کے گھر میں رکھی گئیں۔
بڑے بھائی وسنتھا کمارا نے روئٹرز کو بتایا کہ “ہمیں نہیں معلوم کہ اس واقعے کو کیسے جواز بنایا جائے اور یہ ایک تباہی ہے۔” لوگوں نے بدھ مت کے جنازے کی تقریب میں حصہ لیا جس کے بعد کمارا کے کنبہ کے افراد اس کا تابوت مقامی قبرستان میں لے گئے۔
“ایک انسان ہونے کے ناطے کسی جانور کو مارنے کے لیے ہم دو بار سوچتے ہیں، جانور کو مارتے ہوئے بھی ہم اس طرح نہیں ماریں گے، کیونکہ یہ وحشیانہ قتل ہے، پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، پھر لاش کو جلا دیا گیا جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جب یہ ہوا ، تب وہ زندہ تھا،”
فیکٹری مینیجر نے پسماندگان میں بیوی اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے کہا کہ 100 سے زائد گرفتاریاں کی گئی ہیں، جن میں مرکزی ملزم بھی شامل ہے، جو ان کے بقول سری لنکن مینیجر پر تشدد اور لوگوں کو اس کے خلاف اکسانے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا تھا۔
توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کی ہلاکتیں – ایک ایسا جرم جس میں موت کی سزا ہو سکتی ہے – پاکستان میں اکثر ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔