کالعدم تحریک لبیک پاکستان ے ساتھ معاہدے کے بعد راولپنڈی کے رہائشیوں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ حکام نے 12 دن کی بندش کے بعد تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان تمام سڑکوں سے کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ ادھر مری روڈ اور فیض آباد انٹر چینج کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ جڑواں شہروں میں زندگی معمول پر آنے کے بعد حکام نے راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بھی بحال کر دی ہے۔
گوجرانوالہ میں وزیرآباد کے اللہ والا چوک پر مظاہرین بدستور موجود ہیں اور آج (پیر) کو تمام تعلیمی ادارے اور مارکیٹیں بند رہیں گی۔ جی ٹی روڈ کا لاہور اسلام آباد حصہ بھی ٹریفک کے لیے بند ہے اور حکام نے چراغ ٹول پلازہ کے قریب کھودی گئی خندق کو بھرنے کے لیے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔
تاہم اندرون شہر اور سیالکوٹ ایئرپورٹ جانے والی روڈ سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ گوجرانوالہ میں پیر کی صبح تک انٹرنیٹ سروس بدستور معطل رہی۔
دریں اثناء وزیر آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ اپنی قیادت کی ہدایات پر عمل کریں۔
مزید پڑھیں:ٹی ایل پی سے مذاکرات کے لیے 12 رکنی کمیٹی تشکیل
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انہیں پارٹی سے پابندیاں ہٹانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی سے ممنوعہ لفظ ہٹانے میں ایک ہفتہ لگے گا۔ مفتی منیب نے کہا کہ حکومت ٹی ایل پی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت جی ٹی روڈ خالی کرائیں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا تو وہ پوری قوت کے ساتھ واپس آئیں گے۔
ایک اور پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
لاہور میں کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہونے والا ایک اور پولیس اہلکار پیر کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
پولیس کے مطابق چند روز قبل لاہور کے علاقے سادھوکی میں مشتعل ہجوم نے اے ایس آئی ابوبکر پر حملہ کیا تھا اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا تعلق جھنگ سے تھا اور وہ 1990 میں پولیس فورس میں بھرتی ہوئے تھے۔
جب سے کالعدم ٹی ایل پی نے اپنا لانگ مارچ شروع کیا ہے، جھڑپوں میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار شہید اور دونوں فریقوں کے سینکڑوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
“حکومت، ٹی ایل پی معاہدہ: شہریوں نے 12 دن بعد سکھ کا سانس لیا” ایک تبصرہ