قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت نے آرڈیننس کا مسودہ تیار کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان آج (منگل) کوایک اجلاس کی صدارت کریں گے ، جس میں وفاقی وزراء کی مشاورت سے تیار کردہ تجویز کو حتمی منظوری دی جائے گی۔
وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم ، وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور مشیر داخلہ اور احتساب مرزا شہزاد اکبر نے قانون میں تبدیلی کی تجویز دی۔
اس معاملے سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ ،مسودے میں ایک سے زیادہ ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع سے منسلک قانونی مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مسودہ تیار کیا گیا ہے جو کہ اس ماہ ختم ہونے والا ہے۔
نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 6 (b) کے تحت چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع نہیں کی جا سکتی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ان کی وزارت نے جسٹس (ر) اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرڈیننس تیار نہیں کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اینٹی کرپشن واچ ڈاگ کے سربراہ کے عہدے کے لیے کسی شخص کو منتخب کرنا وزیر اعظم کا اختیار ہے اور وہ اس معاملے پر صرف اپنا مشورہ دے سکتے ہیں۔فروغ نسیم نے کہا تھا کہ وزیر اعظم اس عہدے کے لیے ایک سے زیادہ ناموں پر غور کریں گے اور “جسے چاہیں اس کے لیے منتخب کریں گے”۔
مزید یہ کہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ حکومت قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے نیب کے اگلے چیئرمین کی تقرری پر مشاورت نہیں کرے گی۔
انہوں نے اس معاملے پر شہباز سے مشاورت کو ایک مشتبہ شخص سے پوچھنے کے مترادف قرار دیا تھا کہ ان کا تفتیشی افسر کون ہونا چاہیے۔
دریں اثنا ، اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ حکومت کے اس اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔